Search
 
Write
 
Forums
 
Login
"Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good enjoining what is right and forbidding what is wrong; they are the ones to attain felicity".
(surah Al-Imran,ayat-104)
Image Not found for user
User Name: Ansar.Abbasi
Full Name: Ansar Abbasi
User since: 25/Jan/2010
No Of voices: 260
 
 Views: 1919   
 Replies: 0   
 Share with Friend  
 Post Comment  
.

ان کوآئینہ دکھایا تو برا مان گئے ۔ انصار عباسی

یہ عجیب منطق ہے کہ اگر کوئی اخبار نویس یا میڈیا گروپ حکمرانوں کی کرپشن،بدعنوانی، نااہل حکمرانی اور عوام دشمن پالیسیوں کی نشاندہی کرے تو اس کو پاکستان پیپلزپارٹی اور زرداری حکومت کے خلاف سازش تصور کیا جائے گا۔ چاپلوسی، مفاد پرستی اور اندھی وفاداری کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ فوزیہ وہاب یا بابر اعوان جیسے لوگ جو دل میں آئے بولتے رہیں، اس کی نہ تو اہمیت ہے اور نہ ہی ان کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت۔ مگر حیرانگی اس بات پر ہے کہ جہانگیر بدر جیسا سیاسی کارکن جس کی جمہوریت کے لیے جدوجہد سب کے سامنے عیاں ہے بھی حکمرانوں کے ان رویوں اور رجحانات کے دفاع کیلئے میدان میں اتر آیا ہے جو نہ تو پاکستان کے حق میں ہیں اور نہ ہی عوام یاپاکستان پیپلز پارٹی کو کسی بھی طور پر فائدہ دے سکتے ہیں۔ امید ہم میڈیا والوں سے یہ کی جارہی ہے کہ صدر زرداری صاحب بالخصوص جو مرضی کریں، ان کے متعلق منفی انداز میں نہ لکھا جائے۔

 قوم کا پیسہ چاہے کتنی ہی بے رحمی سے لوٹا جارہا ہو ہم سے توقع رکھی جارہی ہے کہ ہم اپنی آنکھیں بند کرلیں۔ ریاست کے اداروں کو چاہے کتنی ہی بے نیازی اور ڈھٹائی سے ایک ایک کرکے تباہ کیا جارہا ہو مگر ہمیں تلقین کی جارہی ہے کہ ہم سب اچھا کی رپورٹ کریں۔ مہنگائی، لوڈشیڈنگ، کرپشن،غربت، سفارش، اقرباء پروری، دہشت گردی اور قتل و غارت بے شک عام پاکستانی کی زندگی کو اجیرن بنادیں مگر میڈیا سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ ہم حکمرانوں کے گن گاتے رہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کی کھلے عام بے توقیری کی جارہی ہو اور عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑایا جاتا ہو مگر ہم سے یہ بھی امید کی جاتی ہے کہ ہم اس ناانصافی پر بھی خاموش رہیں۔ جہانگیر بدر صاحب! معاف کیجئے گا ہم یہ سب کچھ نہیں کرسکتے۔ ہم آپ کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکتے۔ آپ کو ایک فردکی وفاداری مبارک ہو۔ ہماری وفاداری ہمارے دین‘ہمارے ملک‘ ہمارے لوگوں اور پاکستان کے اداروں کے ساتھ ہے۔ ہم ہر اس شخص‘ پارٹی اور حکومت سے وفا کریں گے جو اپنے عمل سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لوگوں اور اس کے اداروں سے وفاداری کرے گا۔ ہم نے نہ ماضی میں کبھی سیاسی و حکومتی شخصیات کی اندھی تقلید کی ہے اور نہ ہی ایسا اب کریں گے۔ کرپشن اورBad Governance کو ہم نے پہلے برداشت کیا نہ اب کریں گے۔ آپ کیلئے حکمران طبقہ احتساب سے بالاتر ہوگا مگر نہ ہم نے ماضی میں کبھی اس سوچ کی حمایت کی اور نہ ہی اب کریں گے۔

 جہانگیر بدر صاحب! ہوسکتا ہے کہ آپ کو ہمارے خلاف بولنے پر مجبور کیا گیا ہو مگر کم از کم ایک مرتبہ یہ تو سوچ لیا ہوتا کہ آپ جنگ گروپ اور اس سے منسلک چند ایک صحافیوں کے خلاف ایک ایسی چارج شیٹ دے رہے ہیں جو تقریباً تمام گزشتہ حکومتوں کا وطیرہ رہا۔ جو آزاد میڈیا کے ساتھ آج آپ کر رہے ہیں یہی انداز سابقہ حکمرانوں کا ہوتا تھا۔ ہوسکتا ہے کہ کسی مجبوری یا خوف کے باعث جہانگیر بدر صاحب ماضی کی کھڑکی میں جھانکنے سے کترا رہے ہوں مگر ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ ہماری صحافت اور ہمارے کام کو پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کے رہنما کس کس انداز میں گزشتہ حکومتوں کے دوران سراہتے رہے۔ اگرپیپلز پارٹی کی نظر میں نوازشریف کے دور حکومت اور جنرل مشرف کی آمریت کے دوران ہمارا ان حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور کرپشن پر لکھا جانا جمہوریت کی خدمت اور عوام کی بھلائی کیلئے اہم تھا تو آج ہمارا ایسا کرنا حکومت اور جمہوریت کے خلاف سازش کیسے بن گیا۔ ہم حکومت اور جمہوریت میں فرق کو سمجھتے ہیں مگر افسوس کہ موجودہ حکمران اور ان کے اردگرد منڈلانے والا پیپلزپارٹی کا مفاد پرست ٹولہ اس فرق کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ہمارے لیے جمہوریت کا مطلب عوامی فلاح اور سب کیلئے یکساں مواقع اور انصاف کا حصول ہے۔ مگر آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا کے خلاف صف بندی کرنے والوں کیلئے جمہوریت کا مطلب ایک مخصوص ٹولے کو عوام کے ووٹ سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانا اور پھر اسے لوٹ مار کرنے اور اقربا پروری کی کھلی چھٹی دینا ہے۔ ہماری نظر میں یہ جمہوریت کے نام پر عوام سے دھوکہ ہے۔

 اس دھوکہ کو ہم نے ماضی میں بھی تسلیم نہیں کیا اور آج بھی ایسا کرنے سے قاصر ہیں۔ ماضی کی طرح آج کے حکمران بھی اپنے آپ کو احتساب سے بالاتر سمجھتے ہیں مگر ہمارا ایمان ہے کہ بلاامتیاز احتساب کے بغیر ہم بحیثیت قوم ترقی کرسکتے ہیں اور نہ ہی یہاں اصل جمہوریت کے حصول کا خواب شرمندئہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو جنگ گروپ اور اس سے منسلک کچھ صحافیوں کے خلاف پریس کانفرنس میں جہانگیر بدر صاحب نے جو کچھ بیان کیا اس کا پاکستان پیپلزپارٹی ‘ جمہوریت یا عوام سے کوئی تعلق نہ تھا۔ اس کا اصل مقصد صدر آصف علی زرداری کو ان سنگین الزامات سے بچانے کی کوشش تھی جن کا ان کو آج سامنا ہے اور جس کے بارے میں نہ صرف پاکستان کا میڈیا بلکہ بین الاقوامی میڈیا بھی کھلے عام بات کرتا ہے۔
حکمران اور ان کے اردگرد جمع چاپلوس طبقہ جو مرضی کہے، ہمیں ہمارا ”جرم“ اچھی طرح معلوم ہے۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم حکمرانوں کو آئینہ دکھاتے ہیں، ان کو ان کے وعدے یاد دلاتے ہیں۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم صدر آصف علی زرداری اور دوسرے حکمرانوں کو حضرت محمد کا وہ قول یاد دلاتے ہیں جس میں ہمارے نبی نے فرمایا کہ پچھلی قومیں اس لیے تباہ ہوئی تھیں کہ وہ بڑوں کو قانون سے بالا اور عام لوگوں کو سزا کا مستحق سمجھتے تھے۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے حکمرانوں کو یاد دلایا کہ حضرت محمد نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ
 بھی چوری کرتیں تو ان پر بھی حد نافذ ہوتی۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے صدر صاحب کو یہ بتایا کہ اگر حضرت عمر عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو صدر آصف علی زرداری کیسے احتساب سے بالا ہوسکتے ہیں۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے حکمرانوں کے متعلق سنگن کرپشن کی خبریں شائع/ نشر کیں۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے حکمرانوں کا آلہٴ کار بننے سے انکار کرتے ہوئے عوامی مفاد کی بات کی اور قومی اداروں بالخصوص آزاد عدلیہ کے حق میں آواز اٹھائی۔

 ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے حکومتی اہلکاروں کو جنیوا میں اس موقع پر رنگے ہاتھوں پکڑا جب وہ سوئس کیس کے متعلق دستاویزات ڈبوں میں بند کرکے نامعلوم مقام کی طرف لے جارہے تھے۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے این آر او سے فائدہ حاصل کرنے والے کرپٹ افراد کی اعلیٰ سرکاری محکموں میں کلیدی پوزیشنوں پر تعیناتیاں کرنے پر حکومت کے ان اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی۔ ہم نے ماضی میں بھی "جرم "کیا اور بلاخوف وخطر آج بھی کر رہے ہیں اور انشاء اللہ مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے کیونکہ اس میں پاکستان، اس کے لوگوں اوراس ملک کے اداروں کا فائدہ ہے۔

 No replies/comments found for this voice 
Please send your suggestion/submission to webmaster@makePakistanBetter.com
Long Live Islam and Pakistan
Site is best viewed at 1280*800 resolution