Search
 
Write
 
Forums
 
Login
"Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good enjoining what is right and forbidding what is wrong; they are the ones to attain felicity".
(surah Al-Imran,ayat-104)
Image Not found for user
User Name: bint_e_muslim
Full Name: proud Pakistani
User since: 11/Jul/2009
No Of voices: 20
 
 Views: 4025   
 Replies: 1   
 Share with Friend  
 Post Comment  

عید ملن


عنایت علی خان

آئیے! عید ملیں
عید ملینے کو ہی سب جمع ہوئے ہیں احباب
آئیے عید ملتے ہیں
رسم یہ پوری کئے لیتے ہیں
ہم نے روزے بھی تو رسما رکھے تھے سارے
کب تھا تقویٰ کا شعور
اور قران کی تلاوت بھی سماعت بھی تو
اک رسم ہی تھی
تہنیت نامے بھی رسما کئے تھے ارسال
جذبہء مہر و وفا سے عاری
نئے ملبوس بھی رسما ہی پہن رکھے تھے
دل تو ویران ہی تھا
اور دوگانہ بھی پڑھا تھا رسما
سر بھی سجدے میں دہرا تھا رسما
اور یہ عید ملن بھی تو نری رسم ہی ہے
یعنی یہ جھوٹی خوشی بھی تو نری رسم ہی ہے


ہر عمل رسم "˜ عبادت بھی مسرت بھی رسم
رسم بے روح بدن
اور بے روح بدن کا تقاضہ ہے تدفین
آئیے چند قدم لاش کو کندھا دے لیں
چند لمحوں کے لیے نفس کو دھوکہ دے لیں
آئیے عید ملیں

بھول جائیں کہ یہی عید کبھی
اک انعام تھا ان بندوں کا
جن کو دوران صیام دولت تقویٰ عطا ہوتی تھی
تقویٰ جو قلب و نظر کے لیے تطہیر کا سامان بھی ہے
تقویٰ جو فکر Ùˆ عمل Ú©Û’ لیے قدغن بھی ہے "˜ مہمیز بھی ہے
تقویٰ جو اخذ ہدایت کے لیے اولین شرط بھی ہے


ہاں یہ انعام تھا ان بندوں کا
جن کے سر خالق اکبر کی رضا کے آگے
پہلے خود جھکتے تھے پھر سارے زمانے کو جھکانے کے لیے
سر ہتھیلی پہ لیے پھرتے تھے
اور طاغوت کی عظمت کے علم
ازکراں تابہ کراں سر نگوں کرتے چلے جاتے تھے
ظلم اور جبر کے ایوانوں کی
اینٹ سے اینٹ بجا دیتے تھے

ہاں یہ انعام تھا ان کا "˜ جن Ú©ÛŒ
راتیں سجدوں میں بسر ہوتی تھیں
اور دن نکلے
برق رفتار سمندروں کی لگامیں تھامے
کفر و ظلمے کے تعقب میں نکل جاتے تھے
راہ میں بدر کا میداں ہو کہ نیروں کا کوٹ
سب کو پامال کئے بڑھتے چلے جاتے تھے
اور کچھ جانباز
ایسے موڑ ہپ مرجاتے تھے
جس سے فردوس بریں دو قدم بھی تو نہیں

ہان یہ انعام تھا ان بندوں کا
وہ جو اللہ کے لشکر کے سپاہی بن کر
نوع انساں کو خود انساں کی غلامی سے دلاتے تھے نجات
وہ جو قرآن کی بہجت کی گواہی بن کر
بہر پرمژدہ چمن باد بہاری بن کر
دہر کو گلشن بے خار بنا جاتے تھے


ہم نے قرآن کی اس نعمت کو
طاق نسیاں میں سجا رکھا ہے
اور طاغوت کی عظمت کی علم
اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
سر اطاعت سے جھکا رکھا ہے
اس کی ہر رسم کو سینے سے لگا رکھا ہے
ساتھ ہی عید کی بھی رسم کہن جاری ہے
پھر بھی رسما ہی سہی
طوعا و کرھا ہی سہی
دو قدم لاش کو کاندھا دے لیں
چند لمحوں کے لیے
نفس کو دھوکہ دے لیں
آئیے عید ملیں

عنایت علی خان

 Reply:   niice
Replied by(zubi) Replied on (30/Sep/2009)

nice
 
Please send your suggestion/submission to webmaster@makePakistanBetter.com
Long Live Islam and Pakistan
Site is best viewed at 1280*800 resolution