|
Reply:
یہ حال ہے میری قوم کا مالک ۔ یا الل
Replied by( kashfi80)
Replied on (12/Apr/2007)
کہتے ہیں جب کسی کے ستارے گردش میں آتے ہیں تو پھر اچھا بھی برا بن جاتا ہے اور سونا بھی مٹی اور نیکی بھی گناہ کی شکل اختیار کر لیتی ہے ، کچھ ایسا ہی آج کل ھمارے پاکستان کے ساتھ ہو رہا ہے ، میرے خیال میں ہمیں اب سمجھ جانا چاہیے کہ ہم نے جس نیت سے پاکستان حاصل کیا تھا اس نیت کے مطابق ہی ہم اسے قائم رکھ سکتے ہیں ورنہ نہیں ۔ ۔ ۔ آج پاکستان مغربی خفیہ اجنسیوں کی جنت بنا ہوا ہے ، ہم آپس میں کبھی شعیہ سنی بن کہ لڑتے ہیں، کبھی دیو بندی بریلوی بن کہ لڑتے ہیں، کبھی مہاجر، پنجابی سندھی، بلوچی پختون اور سرائیکی کو بنیاد بنا کر لڑایا جاتا ہے ، کبھی ہم خود کو اسلام کا قلعہ کہتے ہیں اور کبھی روشن خیالی میں اقوام مغرب اور گاندھین کو بھی شرما دیتے ہیں ، گفتار کے غازی اتنے ہیں کہ اب انہیں شہید کرنے کا دل کرتا ہے ، خود غرضی ، لالچ ، نمود نمائش ہماری زندگی کا انداز بن چکے ہیں ، حاکم اگر غلط ہیں تو عوام ان سے چار ہاتھ اور غلط ہیں ، ایک طبقہ مظاہرہ کرتا ہے دوسرا اسکو تماشا بنا دیتا ہے ، حاکموں کے جلسے میں عوام کا اگر ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہوتا ہے تو سیاستدانوں کی جلوسیاں بھی کسی سیلاب سے کم نہیں ہوتیں ، عوام کا وہ طبقہ جو ابھی تک یہ سمجھ رہا ہے کہ اسے کچھ فرق نہیں پڑے گا جب مزید “اصطلاحات“ ہونگی تو انہیں بھی بہت جلد ، سڑکوں پر نکلنا پڑے گا ۔ ۔ مگر کیا یہ ہمارے مسائل کا حل ہو گا ؟ نہیں ہرگز نہیں ، جب تک ہماری انفرادی سوچ اجتماعی سوچ میں نہیں بدلے گی ، جب تک ہم برداشت و حوصلہ پیدا نہیں کریں گے ، جب تک ہم حق بات کہنے سے نہیں ڈریں گے اس وقت تک ہم پر ایسے ہی روز عذاب نازل ہوتے رہیں گے ، اس وقت ہماری قوم سیاسی ، سماجی ، اخلاقی اور معاشی سب شعبہ جات میں انحطاط کا شکار ہے اور یہ انحطاط اب بڑھ رہا ہے ، اور یہ ہمیں اس پاتال میں لے جائے گا جہاں ہم خود کو ایک قوم کیا ایک فرد کی حثیت سے بھی قائم نہیں رکھ سکیں گے ۔ ۔ ۔میں اب بھی کہتا ہوں کہ وقت نہیں گذرا ابھی ، ابھی بھی ہم خود کو بدل سکتے ہیں ، بس اتنا ہی کر لیں کہ جو نیت کرتے ہیں وہ ہی عمل میں بھی کریں ، قول و فعل کے تضاد کو ختم کریں اور نئی زندگی شروع کریں ، ابھی کچھ دنوں پہلے ھم نے قراداد پاکستان کی یاد منائی ، کیا ہم اس دفعہ اس تجدید عہد وفا کو واقع ہی تجدید کروا سکے ؟ یا یہ دن بھی باقی سالوں کی طرح صرف یادوں اور باتوں میں گذر گیا ۔ ۔ ۔ میں اپنی پاکستانی قوم سے ناامید نہیں ہوں ، کیونکہ مجھے پتہ ہے یہ دیس وہ ہے جسنے عالم اسلام کی رگوں میں نیا خون دوڑانا ہے ، نیا ولولہ جگانا ہے ، مگر کیا ہم خود سو کر یہ کام کر پائیں گے ، کاش ہم یہ بات سمجھ جائیں کہ جب قومیں ایسے انتشار کا شکار ہوتیں ہیں تو انپر بہت جلد ظالم مسلط کر دیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ کیا ہم اس ظلم کو سہنے کے لئے تیار ہیں یا پھر اس وقت کو آنے سے روکنا چاہتے ہیں ، آج اتنا ہی سوچئے اور مجھے بھی سوچنے دیجئے ۔ ۔
شاید میری قوم کا ناز مر گیا ہے گیت مر گیا ہے اور ساز مر گیا ہے کیوں پوچھتے ہو ، غریب وطن سے دل کا مرے سوز و گداز مر گیا ہے یہ حال ہے میری قوم کا مالک نشیب مر گیا ہے فراز مر گیا ہے
|