Reply:
جگ ہنسائ
اس میں کوئ شک نہيں کہ امريکی حکومت کو نا صرف اس خطے ميں بلکہ پوری دنیا میں جوہری ہتھياروں کے پھيلاو سے بہت سروکار ہے۔ آپ ذرا غور کريں تو معلوم ہوگا کہ ایٹمی دہشت گردی سے بین الاقوامی امن وامان کو بہت بڑا خطرہ ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردوں اور مجرموں کی پہنچ سے جوہری مواد دور رکھنے کا موثر طریقہ یہی ہے کہ ایٹمی ہتھياروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جوہری مواد کی اسمگلنگ کو بھی روکا جاۓ۔
ميں کو بتاتا چلوں کہ پاکستان کے جوہری ہتھيار صرف اور صرف پاکستان کے ہی ہیں۔ ہماری نہ کوئ خواہش ہے اور نہ ہی يہ ارادہ ہے کہ پاکستان کی ايٹمی سہولت پر کوئ حملہ کيا جاۓ۔ تا ہم، ہم پاکستان سميت دنيا کےتمام ممالک کو بتاتے رہيں گے کہ جوہری ہتھياروں کی محفوظ کريں کيوں کہ ہمارا سب سے اہم مقصد يہ ہے کہ جوہری مواد کو دہشت گردوں کے ہاتھوں سے دور رکھا جاۓ۔
دريں اثنا، ہم اپنا ایٹمی اسلحہ کم کر نے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر دنیا سے جوہری ہتھياروں کو دنیا سے ختم کرنے کی جدوجہد ميں مصروف ہيں۔ صدر اوباما نے بڑے اعتماد کے ساتھ اس بات پر زور ديا ہے کہ امريکہ دنيا ميں جوہری ہتھیاروں کے بغیر امن اور سلامتی کا خواہاں ہے۔ 2009ء ميں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پہلے خطاب ميں صدر نے اس بارے ميں امريکہ کی جانب سے عالمی شموليت کا وعدہ کيا ہے اور ساتھ ميں يہ بھی واضع کيا کہ یہ ذمہ داری امريکہ اکيلے نہيں نبھا سکتا ہے۔ وہ جو امريکہ پر دنيا ميں کوئ بھی عمل اکيلا کرنے کی وجہ سے تنقيد کيا کرتے تھے اب وہ امريکہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر دنيا کے ساتھ اس مسلۓ کو حل کريں۔
ذوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
|